پاکستان میں کسٹم حکام کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے سامان کی تلاشی کے دوران ایسی اشیا کی ضبطی کا سلسلہ جاری ہے جو کسٹم حکام کے مطابق ممنوعہ اشیا کی فہرست میں شامل ہیں اور جن کی پاکستان میں درآمد پر پابندی عائد ہے۔


کچھ دن پہلے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی گئی جس میں بظاہر ایئرپورٹ پر کسی مسافر کے سامان سے نکالی جانے والے بہت ساری چاکلیٹس دیکھی جا سکتی تھیں اور کہا جا رہا تھا کہ یہ کراچی ائیر پورٹ پر کسٹم حکام نے ان چاکلیٹس کو ضبط کر لیا ہے۔ یہی تصویر بعد میں بہت سارے لوگوں نے شیئر کی اور اس اسے ’نامناسب‘ اقدام قرار دیا اور کئی لوگ یہ کہتے نظر آئے کہ یہ سلسلہ ایسے ہی جاری رہا تو وہ گھر واپسی پر خاندان اور دوستوں کے لیے کچھ نہیں لا پائیں گے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے کچھ روز پہلے ملک کے درآمدی بل کو کم کرنے کے لیے مختلف مصنوعات کی پاکستان درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے اور کسٹم حکام کی جانب سے حکومت کے تازہ ترین اعلان کے بعد یہ اقدام اٹھایا گیا۔

حکومت کی جانب سے امپورٹڈ گاڑیوں اور موبائل فون کی درآمد پر پابندی کے علاوہ لگژری سامان سمیت پابندی کی زد میں آنے والی چیزوں کی تعداد 40 کے لگ بھگ ہے۔

کسٹم حکام کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کے سامان سے اشیا کی ضبطی کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی جانب سے غیر ضروری چیزوں کی پاکستان درآمد پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اس سلسلے میں حکومت نے پیشہ وارانہ کھیپیوں کے خلاف کارروائی بڑھا دی ہے۔'

انھوں نے کہا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ حکومت کی جانب سے کچھ غیر ضروری چیزوں کی درآمد پر پابندی سے ان چیزوں کی پاکستان میں سمگلنگ بڑھ سکتی ہے۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں عام شہریوں کو پریشان نہیں کیا جائے گا۔

پاکستان میں بیرون ملک سے مصنوعات لانے کو کسٹم ایکٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے اور کاروباری و تجارتی مقاصد کے لیے بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی چیزوں کے علاوہ عام افراد کے بیرون ملک سے ذاتی سامان لانے کو بھی اسی ایکٹ کے ذیل میں دیکھا جاتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

Featured post